ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / پارلیمنٹ سرمائی اجلاس: حکومت اور اپوزیشن میں تعطل ختم، آئین پر بحث کے لیے رضامندی

پارلیمنٹ سرمائی اجلاس: حکومت اور اپوزیشن میں تعطل ختم، آئین پر بحث کے لیے رضامندی

Tue, 03 Dec 2024 10:56:20  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 3/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آغاز ہو چکا ہے، لیکن پارلیمانی کارروائی میں رکاوٹیں مسلسل جاری ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں اہم مسائل پر حکومت کو بحث کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جبکہ حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اپوزیشن کے مطالبات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اس کشمکش کے باعث سرمائی اجلاس کے پہلے 6 دن ہنگاموں کی نذر ہو گئے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے آج لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔ اس ملاقات میں ٹی ڈی پی کے کرشنا دیورایالو، کانگریس کے گورو گگوئی، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو، این سی پی-ایس پی کی سپریا سولے، آر جے ڈی کے ابھے کشواہا، ٹی ایم سی کے کلیان بنرجی، شیو سینا (یو بی ٹی) کے اروند ساونت اور سی پی آئی (ایم) کے رادھا کرشنن سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔

میٹنگ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں تعطل ختم کرنے کے ساتھ آئین پر بحث کرنے کو راضی ہو گئے ہیں۔ میٹنگ کے بعد اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ ’’آج لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کے ساتھ تمام پارٹی کے فلور لیڈران کی میٹنگ ہوئی۔ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی تعطل کا شکار ہے، سبھی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہم نے بھی کہا کہ سبھی رکن پارلیمنٹ ایوان زیریں میں اپنی باتیں رکھنے آتے ہیں۔ ایسے میں گزشتہ کچھ دنوں سے پارلیمنٹ کی کارروائی کا آگے نہ بڑھنا ٹھیک نہیں ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے کئی مطالبات کیے گئے ہیں۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سامنے آئین پر بحث کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔‘‘

کرن رجیجو نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’’14-13 دسمبر کو ہم آئین پر بحث کریں گے۔ سب سے پہلے لوک سبھا میں بحث ہوگی۔ سب نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ راجیہ سبھا میں 17-16 دسمبر کو بحث ہوگی۔ اوم برلا نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی ایشو اٹھانا چاہتا ہے تو اس کے بھی اصول و ضوابط ہیں۔ آپ اس کے لیے نوٹس دے سکتے ہیں، لیکن پارلیمنٹ میں ہنگامہ کرنا اور کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے۔ اس بات پر بھی سب راضی ہو گئے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ اچھی بات ہے سب نے اس کو قبول کر لیا ہے کہ کل سے بحث ہوگی۔ ہم کل لوک سبھا میں بحث کے بعد پہلا بِل پاس کریں گے۔ راجیہ سبھا میں بھی اسے پاس کیا جائے گا۔ میں ایک بار پھر سبھی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ آج میٹنگ میں جو بھی معاہدے ہوئے ہیں اس پر قائم رہیں۔ ہمیں پارلیمنٹ کو بہتر طریقے سے چلانا چاہیے۔ کل سے پارلیمنٹ بہتر طور سے چلے گا۔ مجھے قوی امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سماجوادی پارٹی کو لوک سبھا میں سنبھل کا معاملہ اور ترنمول کانگریس کو بنگلہ دیش میں پیش آنے والے واقعات کو اٹھانے کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے۔ اڈانی کے معاملے پر بحث ہونے کا امکان بہت کم ہے، حالانکہ اپوزیشن کے اراکین کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ دیگر مباحثوں کے دوران اس پر بات کر سکتے ہیں۔ کانگریس اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی اور کمپنی کے دیگر اہلکاروں پر رشوت و دھوکہ دہی کے الزام میں امریکی پرازیکیوٹرز کی طرف سے فردِ جرم عائد کرنے کے معاملے کو مسلسل اٹھاتی رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سنبھل تشدد اور منی پور میں پھیلی بدامنی جیسے مسائل پر اپوزیشن کی سخت مخالفت کی وجہ سے 25 نومبر کو سرمائی اجلاس کے آغاز سے ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائیاں مسلسل ملتوی کی جا رہی ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ٹی ایم سی اڈانی تنازعہ کو زیادہ ترجیح نہ دے کر دیگر ایشوز پر بحث کرانا چاہتی ہے۔ ٹی ایم سی پارلیمنٹ میں خاص طور سے بے روزگاری، مہنگائی میں اضافہ اور مرکزی حکومت کی جانب سے غیر این ڈی اے حکمراں ریاستوں کے خلاف فنڈ کی تقسیم میں مبینہ امتیازی سلوک جیسے ایشوز پر بحث کرنا چاہتی ہے۔


Share: